آج کل کا اہم مسئلہ جس میں پوری دنیا ہی مبتلا ہے جی بالکل کرونا وائرس !
الحمدللہ ہمارے ملک میں اس بیماری کے اثرات ہماری سوچ سے بھی کم ہے لیکن اس کے اثرات ہمارے ذہنوں پر ٹھیک ٹھاک طرح سے حاوی ہو چکے ہیں ہیں اس بیماری کے اثرات اس حد تک ہمارے ذہنوں پر مسلط ہوئے ہیں کہ ہم واقعی سوچنے سمجھنے کی پوزیشن میں ہی نہیں اور ہمارے ذہن ماؤف ہو چکے ہیں اس وقت جو بھی ہم سن رہے ہیں،دیکھ رہے ہیں اس پر ایسے یقین کر رہے ہیں جیسے وہ بات پتھر پر لکیر ہو گئی ہو۔ ہم روزانہ ایسی خبریں سنتے اور پڑھتے ہیں کہ روزانہ ایک نئی ہی ٹینشن میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ صرف یہ جملہ ہی کے آج اتنے لوگوں میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے اور اتنے لوگ اس بیماری سے مر گئے ہیں ہمارے پورا دن کے ٹینشن کے کوٹے کو پورا کرنے کے لیے کافی ہوتا ہے۔
ہمیں یہ بیماری نہ ہوتے ہوئے بھی ہم روزانہ ہر وہ خبر پڑھتے ہیں دیکھتے ہیں سنتے ہیں جس میں اس بیماری کی بات کی جارہی ہوں یا پھر اس کا علاج بتایا جارہا ہو۔ہالانکہ کے اب تو بچہ بچہ اس کی احتیاطی تدابیر سے واقف ہو گیا ہے چونکہ کرونا کا علاج اب تک دریافت نہیں ہوا تو ہر کوئی اس کا علاج اپنی ہی نئی منطق سے بنا رہا ہے کوئی کہہ رہا ہے کہ یہ کھاؤ تو آپ کو کرونا نہیں ہوگا تو کوئی کہہ رہا ہے کہ یہ پیو تو آپ کا کرو نا ٹھیک ہو جائے گا اگر انہیں علاج سے فائدہ ہوتا تو یہ طبی ماہرین اتنے کروڑ ڈالر خرچ کر کے اس کا علاج نہ ڈھونڈتے اور اب تک اسکے جتنے علاج لوگ ڈھونڈ چکے ہیں تو اب تک تو یہ بیماری جڑ سے ختم ہوگئی ہوتی۔
ہاں اللہ تعالی ہر بیماری کا علاج اس کے ساتھ بھیجتے ہیں انشاءاللہ علاج بھی مل جائے گا اورشفاء بھی بات کامل یقین کی ہے کہ اللہ تعالی نے ہی یہ بیماری بھیجی ہے اور وہی اس کا علاج بھی ہم تک پہنچا دیگا اور یہ یقین بنانا بہت ضروری ہے۔اگر زیتون سے اس کا علاج ہوتا تو زیتون کی کمی دنیا میں نہیں ہے اگر یہ بات درست ہوتی تو یہ علاج دریافت ہو چکا ہوتا۔
اس طرح کی صورتحال میں ہماری ذہنی حالت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کچھ عقل کی زیادتی والے لوگ روز ایسی ایسی خبریں اپنے پیغام کے ذریعے پھیلاتے ہیں اور ایسی ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہیں کہ فائدہ انہیں اور نقصان ہمیں ہوتا ہے۔ احتیاطی تدابیر ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بتایا ہے اور بحیثیت مسلمان ہمیں اس کی معلومات ہونی چاہئے اور اگر نہیں ہے تو علماء سے رجوع کریں۔
بات کچھ ایسی بھی سننے میں آئی ہے کہ یہ بیماری کسی مخالف ملک کے سازش کی ہے ؟؟ زرا اپنے دماغ پر زور ڈالیں تو پھر نقصان بھی وہی بیماری کی وجہ اٹھارہے ہیں جنہوں نے یہ وباء پھیلائی دیکھا جائے تو سب سے زیادہ نقصان بھی وہی ممالک اٹھارہے ہیں جن پر اس بات کو پھیلانے میں شک کیا جارہاہے یاد رکھیں کہ کسی بھی ملک کے لیے اس کی معیشت سب سے زیادہ اہمیت کی حامل ہوتی ہے کوئی بھی ملک اپنی ہی معیشت کو داؤ پر کبھی نہیں لگائےگا کیونکہ اگر معیشت کمزور تو ملک کمزور۔۔
ہمارا سارا نقصان صرف اور صرف غلط رہنمائی کی بنیاد پر ہورہا اور جو لوگ بات کرتے ہیں دلیل کی تو ان کی بات سنتے وقت یہ بات یاد رکھیں کہ کیا وہ دلیل دینے کے اہل ہیں ؟؟ دلیل تو صرف وہی لوگ دے سکتے ہیں جو اس کام میں ماہر ہیں جیسے کہ ہمارے علمائے کرام
اور جو لوگ بات کرتے ہیں کہ فلاں چیز قیامت کی نشانی ہے اور فلاں قیامت کی نشانی ہے؟ تو بھئ قیامت کی نشانی تو یہ بھی ہے کہ قیامت سے پہلے بڑے بڑے جھوٹے پیدا ہونگے۔۔
بحیثیت مسلمان اللہ پر کامل یقین رکھیں اپنی سوچ کو پوزیٹو رکھیں اور اللہ کا شکر ادا کریں کہ ہمارے ملک پر اس کا خاص کرم ہے اپنے ارد گرد لوگوں پر نظر رکھیں جنھیں اس مشکل وقت میں آپ کی ضرورت ہے۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ آداب المفرد میں نقل کرتے ہیں:حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ شخص ایمان والا نہیں جو پیٹ بھر کر سوجائے اور اس کا پڑوسی بھوکا رہ جائے۔
اور یہ بھی یاد رکھیں اللہ کی راہ میں خرچ کیا گیا مال کبھی کم نہیں ہوتا۔
0 Comments
kindly do not write spam material.