SEERAT_E_NABI (S.A.W.W) PART 2


 اور آواز آئی کہ انہیں (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آدم علیہ السلام کے اخلاق دو شیث علیہ السلام کی معرفت دو نوح علیہ السلام کی شجاعت دو ابراہیم علیہ السلام کی دوستی دو اسماعیل علیہ السلام کی قربانی دو لوط علیہ السلام کی حکمت دو  صالح علیہ السلام کی فصاحت دو اسحاق علیہ السلام کی رضا دو یعقوب علیہ السلام کی بشارت دو یوسف علیہ السلام کا جمال دو موسیٰ علیہ السلام کا جلال دو یوشہ علیہ السلام کا جہاد دو دانیال علیہ السلام کی محبت دوالیاس علیہ السلام کا وقار دو اور داؤد علیہ السلام کی شیری زبان دو  اور یحیی علیہ السلام کی عصمت و پاکیزگی دو اور یونس علیہ السلام کی اطاعت دو اور عیسی علیہ السلام کا زہد دو ایوب علیہ السلام کا صابر دل دوتمام نبیوں کو جو ملا وہ (نبی صلی اللہ علیہ وسلم) کو دے دو  سبحان اللہ یہاں میرے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیدا ہوتے ہی سوالاکھ نبیوں کی جتنی بھی خصوصیات تھیں وہ میرے اللہ نے میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سینے میں اتار دیں۔ پھر تریسٹھ سال اس میں پرواز ہے اور کون ہے میرے اللہ کے سوا جو میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کی خصوصیات کو سمجھ سکے یا انہیں جان سکے یا انہیں بیان کر سکیں یہاں میں ایک بات اور واضح کردوں کہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کےوقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دادا حضرت عبدالمطلب خانہ کعبہ شریف کی تعمیر کا کام سرانجام دے رہے تھے ادھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش ہوئی اور ادھر جتنے بھی بت خانہ کعبہ میں رکھے ہوئے تھے سب کے سب الٹے منہ زمین پر گر گئے اور خانہ کعبہ خوشی سے جھوم اٹھا اور مطاف میں سجدہ ریز ہوگیا حضرت عبدالمطلب  فرماتے ہیں کہ جب میں باب صفا سے باہر نکلا تو مجھے ہر چیز تکبیر و تہلیل میں مشغول نظر آئیں اور میں ان کی آواز سن رہا تھا۔حضرت عبدالمطلب جب گھر کی طرف واپس آئے تو دروازہ کھٹکھٹایا دروازہ حضرت آمنہ بی بی رضی اللہ عنہ نے کھولا حضرت عبدالمطلب  فرماتے ہیں کہ میں نے بی بی آمنہ کے چہرے پر کوئ ضوف کا نشان نہیں دیکھا ہاں لیکن حضرت بی بی آمنہ کی پیشانی پر ایک نور ہوا کرتا تھا جو کہ اب وہاں نہیں تھا میں نے پوچھا کہ آمنہ آپ کے ماتھے کا نور کہاں گیا تو آپ(حضرت بی بی آمنہ) نے جواب دیا کہ میرے ہاں ایک بچہ پیدا ہوا ہے ہے جس کی ولادت کے بعد مجھے  آواز آئی کہ اس کا نام محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) رکھنا کیوں کہ ان کا نام آسمانوں میں محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) ہے توریت میں مؤید ہے زبور میں ہادی انجیل میں احمد اور قرآن میں طٰہٰ یسین اور محمد(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں۔  

  1. سبحان اللہ۔۔

Post a Comment

0 Comments