MOJUDA WABAA AUR HALAAT


موجودہ دور؟ یہ دور کونسا ہے؟ ہم سب کس دور سے گزر رہے ہیں؟ کیا جو مسائل ہمیں اس وقت درپیش ہیں وہ پہلے کبھی دنیا میں نہیں آئے ؟کیا پہلے کبھی کوئی وباء اس طرح نہیں پھیلی ؟کیا پہلے اتنی تعداد میں لوگ کسی وباء سے نہیں مرے؟ کیا پہلے کبھی خانہ کعبہ کا طواف نہیں رکااور کیا پہلے کبھی تاریخ میں حج رکا ہے؟
آج کل ہم میں سے زیادہ آبادی تقریبا انہیں مسائل کو دماغ پر سوار کئے ہوئے ہیں کہ اگر خانہ کعبہ کا طواف رکا ہے تو یہ قیامت کی نشانی ہے اور بہت سی من گھڑت کہانیوں کی زد میں ہم پھنس چکے ہیں۔کیا وجہ ہے کہ ایک بیماری (موجودہ وباء کرونا وائرس)کا ڈر ہم سب کے دلوں میں بیٹھ گیا ہے اور ہم اس وباء سے اس طرح ڈر گئے ہیں کہ جیسے ہمیں موت آنی ہی نہیں ہے اس کی ایک وجہ اور بڑی وجہ سوشل میڈیا ہے جہاں ہر بات بڑی تیزی سے گردش کرتی ہے کوئی بھی مسئلہ معاشرے میں  نیا نیا موجود ہو اس کے بارے میں ہر کوئی بات کر رہا ہوتا ہے اگر یہ کہا جائے کہ جہاں کوئی بھی ایسی بات جس کے اثرات منفی ہو بڑی آسانی سے پھیل جاتی ہے تو بالکل غلط نہ ہوگا اور جو طریقہ اس موضوع پر بات کرنے کے لئے اپنایا جارہا ہے اس کے اثرات معاشرے میں منفیات کے پھیلاؤ کا باعث بن رہے ہیں۔دلیلیں پیش کی جارہی حدیثیں پیش کی جارہی ہیں ایسے میں وہ لوگ بھی بات کر رہے ہیں جنہوں نے کبھی اسلامی تاریخ اور حدیثوں کا جائزہ بھی نہ لیا ہو کوئی تو طواف بند ہونے کو قیامت کی نشانی بتا رہا ہے تو کوئی امام مہدی رحہ کے آنے کی خبر دے رہا ہے کوئی مسجدیں بند ہونے پر اسے قیامت کی نشانی کہ رہا ہے تو کوئی اپنے ہی علاج بتا رہا ہے اس بیماری سے بچنے کے لیے ان لوگوں نے یہ جاننے کی کوشش نہیں کی کی تاریخ میں طواف کتنی بار کا ہے اور کن کن حالات میں حج نہیں ادا کیا گیا اور اس کے پیچھے کیا وجہ تھی؟ ان سب حالات کی وجہ ہمارے دماغ کی خرابی ہے کیونکہ ہم بھاگتے ہیں ان چیزوں کے پیچھے ہیں جن کے اثرات منفی ہوں ایسے میں وہ لوگ جو ان حالات سے فائدہ اٹھاتے ہیں ہم ان کے کاروبار کا ذریعہ بن جاتے ہیں اور بغیر تصدیق کے کوئی بھی خبر آگے بڑھادیتے ہیں یہ سوچے بغیر کہ ہمارے اس عمل سے ہمارے گناہوں میں کتنا اضافہ ہو جائے گا۔
بے شک بیماری جب ہی نازل ہوتی ہیں جب کسی قوم میں بے حیائی عام ہوجاتی ہے تو اس وباء کی وجہ بھی ہم ہی ہیں اللہ تعالی کی ناراضگی کی وجہ بھی ہم ہی ہیں جتنا اس وباء سے خوف کھا رہے ہیں اتنا اگر اللہ سے ڈریں اس کے عذاب سے ڈریں تو ہم پرسکون رہیں ان حالات میں جو بےچینی ہمارے اندر موجود ہے کہ اب کیا ہوگایا اب کیا ہونے جارہا ہے؟ اس سے ہم نکل جائیں اگر موت پر ایمان پکا ہو جائے بے شک قیامت قائم ہونی ہے بے شک موت آنی ہے تو پھر کیوں نہ تیاری کی جائے اس کی جس بات کی خبر بالکل پکی ہے؟؟
لہٰذا ہم ایسے دور سے گزر رہے ہیں جس میں ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے علماوں پر یقین رکھیں جوباتیں وہ بتا رہے ہیں ان پر یقین رکھیں اور کسی بھی بات کو بغیر تصدیق کے یا کسی بھی ایسی ویڈیوز جس میں حدیث کا حوالہ دے کر کوئی بات کی جارہی ہے ان کی تصدیق کیے بغیر آگے نہ بڑھائیں۔۔
اور طواف بندہوجانا قیامت کی نشانی نہیں بلکہ احتیاطی تدابیر کی وجہ سے ہے ہاں قیامت سے پہلے جو طواف بند ہوگا وہ ہمیشہ کے لئے طواف بند ہوجائے گا کوئی مکہ مدینہ کو پہچانے کا بھی نہیں بلکہ روایت میں آتا ہے کہ:
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا  کہ میری مسجد میں آکر جانور رہ جائیں گے جیسے لومڑی بھیڑ لوگوں کو میری مسجد کیا ہے یہ نہیں پتہ ہوگا لوگوں کو خانہ کعبہ کیا ہے یہ نہیں پتہ ہوگا لوگ بھول جائیں گے  بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی بتایا کہ ایک شخص جو ہے جو کہ سیاہ رنگ کا ہوگا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی کہا کہ میں اس کا چہرہ بھی بتا سکتا ہوں اس کا حلیہ بھی بتا سکتا ہوں وہ آ کر خانے کعبہ کی ایک ایک اینٹ بھی اس کے پتھر جو رہ جائیں گے وہ اٹھا دے گا اور اس کے بعد اس کے جو خزانے ہونگے وہ اٹھا کر لے جائے گا ان روایتوں کا حوالہ نیچے لکھا گیا ہے۔
صحیح بخاری حدیث نمبر 1593
صحیح بخاری حدیث نمبر 1874
مسند احمد حدیث نمبر 7053

Post a Comment

0 Comments