HUZOOR (S.A.W.W) KY ZAMANY KY QADYANI

چودہ سو سال پہلے ایک شور اٹھا تھا یثرب میں جب ایک زندیق نے پیغمبری کا دعوی کیا تھا آج کا مسلمان اسلامی تاریخ سے ناواقفیت کی بنیاد پر بہت اہم تاریخی واقعات سے ناآشنا ہے۔
اوپر جس زندیق کا ذکر کیا گیا ہے اس کا نام مسیلمہ بن ثمامہ حنفی وائلی تھا جوکے مسیلمہ کذاب کے نام سے مشہور تھا اس کا تعلق بنی حنیفہ سے تھا اس کا لقب زمانے جہالت میں رحمان یمامہ تھا اس نے 9 ہجری کو مدینہ ہجرت کی مسیلمہ کذاب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کو قبول کرتا تھا لیکن اس کا دعوا یہ تھا کہ وہ نبوت میں آنحضرتؐ کے ساتھ شریک ہیں۔ اس نے اپنے پیروکاروں پر زنا اور شراب کو حلال جبکہ نماز سے ان کو معاف کیا تھا۔ اسی طرح وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم  کے بعض معجزات کو تکرار کرنا چاہتا تھا لیکن ہر دفعہ اس کی مرضی کے برخلاف نتیجہ نکلتا تھا۔ اس کی حضور صلی وسلم سے ملاقات کے بارے میں جو واقعات ہیں وہ کچھ اس طرح نقل کیے گئے ہیں کہ:
مسیلمہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ پیغمبر اکرمؐ کی ملاقات کو گیا اور وہاں پہنچ کر اس نے کہا: اگر محمد مجھے اپنا جانشین مقرر کریں تو میں ان کی پیروی کروں گا۔ پیغمبر اکرمؐ نے جواب میں فرمایا: اگر تم میرے ہاتھ میں موجود اس چیز(اسوقت پیغبر اکرمؐ کے ہاتھ میں کھجور کی ایک ٹہنی تھی) کی بھی درخواست کروگے تو میں وہ چیز بھی تمہیں نہیں دونگا۔ اپنے معاملات میں جو چیز خدا نے تمہارے لئے مقرر فرمایا ہے اس کی مخالفت مت کرو اگر خدا کے حکم سے روگردانی اختیار کرو گے تو تم ضرور خدا کی گرفت سے چھٹکارا حاصل نہیں کر سکو گے۔
بخاری، صحیح البخاری، ۱۴۲۲ق، ج۴، ص۲۰۳۔
طبری، تاریخ الامم و الملوک اور  ابن عبدالبر، الاستیعاب، میں تحریر ہے کہ مسیلمہ نے حضور صلی اللہ وسلم کو حجرت کے گیارہویں سال میں خط لکھا جس میں اس نے نبوت کا دعوی کیا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رسالت میں خود کو شریک قرار دیاجس پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مسیلمہ کذاب کا نام دیا (مسیلمہ کا مطلب ہے چھوٹا مسلمان ).
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حبیب بن زید بن عاصم کو اس کی طرف بھیجا اور جب حبیب بن زید بن عاصم نے اس کی جھوٹی نبوت کے دعوے کو انکار کیا تو مسیلمہ نے ان کا قتل کروادیا۔
کچھ روایات میں یہ بھی آیا ہے کہ مسیلمہ جھوٹے معجزات کا دعوی کرتا تھا جو خود اس پر الٹے پڑ جاتے تھے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جہاں سے رحلت فرمائی تو مسیلمہ کذاب نے نبوت کے دعویٰ میں تیزی دکھانی شروع کردی۔ یہاں تک کہ ایک لاکھ سے زیادہ افراد اس پر ایمان لے آئے ۔ مسیلمہ کذاب جادو اور شعبدہ بازی کا فن جانتا تھا جس سے لوگ جلد اس کے جال میں پھنس جاتے تھے۔ حضرت ابوبکرصدیقؓ نے اس فتنہ کے خاتمہ کیلئے حضرت خالد بن ولیدؓ کی قیادت مےں لشکر ترتیب دیا۔ مرتدین کی سرکوبی اور قلع قمع کے لئے حضرت ابوبکرؓ نے گیارہ لشکر تیار کئے تھے۔ مسیلمہ کذاب بہت طاقت پکڑ چکا تھا۔ بیس ہزار سے زیادہ لوگ مسیلمہ کذاب کے مارے گئے جبکہ مسلمان شہداءکی تعداد1200 کے لگ بھگ تھی۔ ان شہداءمےں 700صحابہ کرامؓ قرآن کے حافظ تھے اس لڑائی میں مسیلمہ کذاب حدیقة الموت میں چھپ گیا۔مسلمانوں کی ایک جماعت اس کے پیچھے گئی اور اس باغ مےں شدید جنگ ہوئی ۔ حضرت حمزہؓ کے قاتل حضرت وحشیؓ (جو کہ اسلام قبول کرچکے تھے) نے مسیلمہ کذاب پر حربہ پھینکا جو اس کے سینے میں اتر گیا اور پشت کی طرف سے نکل گیا۔ ایک انصاری مرد نے اسے تلوار مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا۔ مسیلمہ کذاب کی بیوی سجاح جو کہ خود نبوت کی دعویدار تھی وہ بھاگ کر بصرہ میں چھپ گئی اور روپوشی کے عالممےں کچھ دنوں بعد مرگئی۔ اسی طرح مسیلمہ کذاب کے فتنے کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ ہوگیا۔
یعنی ختم نبوت کے دشمن حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے سے ہر دور میں آتے رہے لیکن ان کا انجام عبرتناک ہی رہا موجودہ دور میں بھی یہ فتنہ قادیانیت کے نام سے موجود ہے۔
ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا امتیاز بھی ہے اور اعزاز بھی ساتھ ساتھ یہ مومن کا ایمان و عقیدہ بھی ہے دین تو ہمیشہ سے حضرت آدم علیہ السلام کے دور سے اسلام ہی رہا ہے صرف شریعت اور اصول ہی بدلتے رہے ہیں اللہ تعالی نے ہر دور میں ہر قوم پر نبی بھیجے لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد سے پہلے تمام نبی کسی خاص قوم  خاص علاقے پر معبوث کیے گئے بلکہ یوں بھی ہوا کہ ایک ایک وقت میں، ایک ایک علاقے اور قوم میں ایک سے زائد نبی و رسول مبعوث ہوتے رہے۔ جب کہ امام الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفی ﷺ پہلے انبیاء و رسل کی طرح مخصوص عہد، مخصوص قوم اور مخصوص علاقے کی بجائے اپنی بعثت کے وقت سے لے کر تاقیام قیامت ہر عہد اور علاقے کے ہر ذی نفس جن و بشر کے لئے ہادی و رہبر کی حیثیت سے مبعوث ہوئے۔
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مکمل دین لے کر آئے جو رہتی دنیا تک قائم رہے گا اسی طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا یہ بات قرآن و حدیث اور سنت سے ثابت ہے کوئی بھی انسان اس وقت تک مسلمان نہیں ہو سکتا جب تک وہ عقیدہ پر ایمان نہ لے آئے جس طرح حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا امتی ہونا مسلمانوں کے لیے اعزاز ہے  اسی طرح  حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا خاتم نبی ہونا مسلمانوں کے لئے انکی آن بان اور شان ہیں اسی لئے مسلمان جہاں یہ مضبوط عقیدہ رکھتے ہیں کہ ’’پیارے رسول اللہ ﷺکے بعد کسی نبوت و رسالت کے حوالے سے سوچنا بھی گناہ ہے۔‘‘ وہاں یہ بھی سمجھتے ہیں کہ اب اگر کوئی نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرتا ہے تو وہ پیارے رسول اللہ ﷺکی عظمت و حرمت پر ’’حرف گیری‘‘ کا مرتکب ہوتا ہے۔ عقیدۂ ختم نبوت، امت مسلمہ میں یوں اتفاقی اور یقینی ہے کہ علماء کرام نے کہا: اگر کوئی جھوٹا مدعی، نبوت کا دعویٰ کرے تو اس سے نبوت کی دلیل طلب کرنا بھی کفر کے مترادف ہے۔ ویسے بھی خود نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا: ’’میں آخری نبی ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں، صرف کذاب اور دجال ہونگے جو نبوت کا جھوٹا دعویٰ کریں گے۔
ٹھیک ایسا ہی فتنہ برصغیر انگریز حکومت کے مداح غلام مرزا احمد قادیانی نے برپا کیا جس کے خلاف مسلمانوں کی جنگ آج تک جاری ہے۔
مرتد وہ ہوتا ہے جو اسلام کو ترک کرکے کوئی اور مذہب اختیار کرلے اور زندیق وہ ہوتا ہے جو اپنے کفریہ عقائد کو اسلام کا نام دے موجودہ دور کے زندیق قادیانی ہیں جو کہ اپنے کفریہ عقائد کو اسلام کے نام کے پردیسی ڈھانپ رہے ہیں اگر کوئی شخص کھلم کھلا کوئی حرام چیز بیچ رہا ہے تو یقینا بڑا گناہ کر رہا ہے لیکن اگر کوئی شخص حرام چیز پر حلال چیز کا لیبل لگا کر بیچ رہا ہے تو اس کے گناہ کی سنگینی کو آپ سمجھ لیں ٹھیک یہی فرق یہودیوں، عیسائیوں، ہندوئوں ، سکھوں کے درمیان اور قادیانیوں کے درمیان ہے۔کفر ہر حال میں اسلام کی ضد ہے لیکن دنیا کے تمام کافر اپنے کفرپر اسلام کا لیبل نہیں چپکاتے اور اپنے کفر کو اسلام کے نام سے پیش نہیں کرتے مگر قادیانی اپنے کفر پر اسلام کا لیبل چپکاتے ہیں اور مسلمانوں کو دھوکہ دیتے ہیں کہ یہ اسلام ہے۔

لہٰذا مرزائی و قادیانی زندیق و کافر ہیں کیونکہ وہ اپنے کفر پراسلام کو ڈھالتے ہیں۔ ساری دنیا جانتی ہے کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں اور یہ مسلمانوں کا وہ عقیدہ ہے جس میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں۔ دوسو سے زیادہ احادیث ایسی ہیں جن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف عنوانات سے، مختلف طریقوں سے ختم نبوت کا مسئلہ سمجھایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کو نبوت نہیں دی جائے گی۔

Post a Comment

0 Comments