دجال کب آئے گا ؟؟ہم سب سوشل میڈیا پر اگر اس ٹاپک کو سرچ کریں تو ہزاروں کی تعداد میں ویڈیوز سامنے آجائیں گیں ہزاروں کی تعداد میں پوسٹ سامنے آجائیں گیں اور ان ویڈیوز کو ایسے ایسے نام دے دیئے جاتے ہیں کہ ہر کوئی اسے دیکھنا خود پر لازم کر لیتا ہے اسی طرح کا ایک موضوع آجکل حد سے زیادہ سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے کہ دجال کب آئے گا ؟ یا دجال آنے والا ہے؟ یاد دجال آگیا ہے پر سامنے نہیں آرہا یا اس کے آنے کی کتنی نشانیاں پوری ہوگئی ہیں اگر میں یہ کہوں کے یہ کام کثرت سے پاکستانی کر رہے ہیں تو یہ غلط نہ ہوگا جس کسی کا بھی دل چاہ رہا ہے وہ اس موضوع پر اپنے مطابق ویڈیو بنا کر اپلوڈ کر دیتا ہے لیکن وہ یہ نہیں سوچتا کہ اس سے لوگوں کے جذبات اور خیالات پر کیا اثر پڑے گا معاملہ یہ ہے کہ جب کسی کے پاس لوگوں کو دکھانے سنانے اور بتانے کے لئے کچھ دلچسپ نہیں بچتا تو ایسی چیزیں لے کر آتا ہے جس سے لوگوں کے جذبات جڑے ہوں اور لوگوں میں اس کی بات سننے دیکھنے اور پڑھنے کی دلچسپی بڑھے اور وہ اس کام میں اتنا آگے بڑھ جاتے ہیں کہ جھوٹے دلائل اور حدیث بھی پیش کرنے لگ جاتے ہیں۔ جب کہ جن لوگوں کی بات عام لوگ دلچسپی سے سنتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ عام لوگوں کی رہنمائی کریں نہ کہ غلط رہنمائی کرکے ان کے دماغ میں غلط بات بھریں ہاں ہم پر لازم ہیں کہ اگر ہمارے درمیان ایسا زمانہ آ جائے کہ جس میں اس طرح کے فتنے رونما ہوں تو ہمیں ان سے بچنا ہے اور اللہ سے ڈرنا ہے لیکن اس بارے میں پیشنگوئیاں کرنا کہ دجال کس سن میں آرہا ہے؟ یہ سراسر غلط ہے۔
یہاں تک کہ موجودہ وبا کے بارے میں بھی یہی کہا جا رہا ہے کہ یہ دجال کے آنے کی نشانی ہے؟؟ کیا جو لوگ ایسی باتیں کرتے ہیں یہ ایسی باتیں پھیلاتے ہیں ان کے پاس ان باتوں کا علم اور دلیل موجود ہے اور اگر دلیل موجود بھی ہے تو کیا وہ دلیل دینے کے اہل ہیں؟؟ جن واقعات کو اللہ تعالی نے جس وقت کے لیے مقرر کیے ہیں وہ اسی وقت ہونگے اور ان واقعات کے ہونے کے لئے جو حالات اور نشانیاں ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بتا دی ہیں کیا وہ ہمارے لئے کافی نہیں ہیں؟ کیا ہمارا فرض نہیں بنتا کہ ہم ان نشانیوں کی معلومات کے لیے حدیث کا مطالعہ کریں؟؟ اور اس طرح کے دلائل کو آگے بڑھانے سے پہلے ان کی تصدیق ہر طرح سے تصدیق کرلیں یاد رکھیں کہ تاریخ میں دجال کے فتنے سے ہر نبی نے اپنی قوم کو ڈرایا ہے اور اس کی علامات اپنی قوم کو بتائی ہیں اور اس سے بچنے کے طریقے بھی اپنی قوم کو بتائے ہیں لیکن کسی نبی نے یہ نہیں بتایا کہ وہ کس سن میں یا کس ہجری میں آنے والا ہے تو پھر ہم کون ہوتے ہیں اس بات کا فیصلہ کرنے والے؟؟ یہ بات یاد رکھیں کہ جس کی خبر ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے تو وہ ضرور ہوگا اور اس کے علامتیں بھی پوری ہونگی لیکن کس وقت ہوگا یہ ہمارے اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا۔
دجال ایک فتنہ ہے اور دجال کا لفظ دجل سے نکلا ہے جس کے معنی ہیں فریب یا دھوکہ حدیث میں آتا ہے کہ قرب قیامت میں دجال ظاہر ہوگا جسے اللہ تعالی نے بہت ساری طاقت یعنی قوت دی ہوگی اور زندہ کو مار دے گا اور مرے ہوؤں کو زندہ کردے گا اور وہ اسرائیل کی مدد کے لئے آئے گا اور دیکھا جائے تو آج سب سے زیادہ یہودی اس کا انتظار کر رہے ہیں کیونکہ ان کی کتابوں میں اس کے بارے میں پیش گوئی کی گئی ہیں اس سے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت کا بھی پتہ چلتا ہے ۔۔
لیکن اگر یہودی یہ کہہ دیتے ہیں کہ دجال آنے والا ہے تب بھی ہم اس بات پر یقین نہیں کر سکتے کیوں کہ ہمارا ایمان ہے کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو نشانیاں بتائی ہیں وہ پوری ہونے سے پہلے دجال ظاہر نہیں ہوگا اور نہ ہی جو وقت اللہ تعالی نے مقرر کیا ہے اس سے پہلے دجال ظاہر ہوگا۔اس طرح کی باتیں سننے سے اور پھر ان کو یقین کرنے سے ہمارا ایمان کمزور ہوتا ہے اور ہم اپنے مذہب سے زیادہ ان کے مذہب کی باتوں پر یقین کرتے ہیں ۔ اسی طرح حضرت عیسی علیہ السلام اور امام مہدی رحمۃ اللہ علیہ وآلہ کے بارے میں جس طرح کی پیشنگوئیاں کی جارہی ہیں اور وہ بتایا جا رہا ہے کہ وہ کس سن میں آجائیں گے یہ بالکل غلط ہے اگر کوئی یہ کہہ رہا ہے خانہ کعبہ کا طواف اس لئے روکا گیا کہ امام مہدی رحمۃ اللہ علیہ کی آمد ہونے والی ہے تو بھائی ایسا کچھ بھی نہیں ۔۔
ہمیں صرف اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بتائی ہوئی باتوں پر عمل کرنا چاہیے اور دوسرے مذہب سے زیادہ اپنے مذہب پر دھیان دینا چاہیے اسے پڑھنا چاہیے اور دوسرے مذہب کے رہنماؤں کی باتوں پر یقین کرنے سے زیادہ اپنے مذہب کے رہنماؤں اور پیروکار کی باتوں پر یقین کرنا چاہیے اور عمل کرنا چاہیے۔
1 Comments
Good job.
ReplyDeletekindly do not write spam material.