Lockdown

بہت مصروف رہتے تھے، زندگی کی بھاگ دوڑ میں،چکاچوند میں کچھ گھڑیاں ہاتھ آئی ہیں تو کیوں نہ ان سے فائدہ اٹھایا جائے تو کیوں ناں جس نے اس مشکل وقت میں موقع دیا ہے تو اس سے اس موقع کو غنیمت جان کر جو کہ سچ میں ایک مہلت معلوم ہوتی ہے اپنے اعمال اورافعال کو سدھار لیا جائے؟؟
 لاکڈائون۔۔۔ ہم یہ سوچ رہے ہیں کہ کیوں سب بدل گیا ہے؟ کیوں سب رک گیا ہے؟ ہم فرق کیوں نہیں کرتے اپنی کچھ مہینوں پہلے اور اب کی زندگی میں ہمارے رب نے کچھ وقت ہمیں اپنے آپ پر غور کرنے کہ لئے میسر کیا ہے اپنا محاسبہ کرنے کہ لئے دیا ہے کہ سوچو تم کس طرف جارہے تھے اس کی دنیا میں رہتے ہوئے اسکا کھاتے ہوئے اس ہی کو بھولے بیٹھے تھے!جس کاروبار میں دن رات مصروف رہتے تھے ( اپنے رب کو بھلا کر) وہی ختم ہو گئے ہیں_ اس ہی کی دی ہوئی زمیں پر شور مچا رکھا تھااور اب بھی اسے یاد کر رہے ہیں تو صرف اس لئے کہ اسکی رسی ہلکی سی کھینچی ہے ہمارا رب تو کئی حدیں پار متحمل ہے وہ تو کب سے ہمارے اعمال پر اپنے عذاب کو روکے ہوئے ہے اور ہم صرف ہلکی سی پکڑسے انتہا کے خوف میں آگئے ہیں اور اب بھی اسے یاد کر رہے ہیں تو اس لئے کے ایک مشکل میں پھنس گئے ہیں اس نے بتادیا ہے کہ دیکھ لو یہ ہے انسان یہ ہے اسکی حیثیت ! اگر کچھ مہینے پیچھے جائیں تو مشاہدہ کریں اپنی زندگی کاتو وہ بلاتا رہا ہم غافل رہے مصروف ہوگئے تھے اس نے کہا جمعہ پڑھو کاروبار بند کرو ہم اسکے الٹ کی طرف جارہے تھے قرآن کریم میں آتا ہے!
 اے وہ لوگوں جو ایمان لائے ہو! جمعہ کے دن نماز کی آذان دی جائے تو تم اللہ کے ذکر کی طرف دوڑ پڑو اور خریدوفروخت چھوڑ دو یہ تمہارے حق میں بہت ہی بہتر ہے اگر تم جانتے ہو۔ 
 سورۃ الجمعہ آیۃ : 9
اور ہم کیا کرتے رہے ہیں روزی کمانے کے لیے سودے؟ جبکہ ہمارا رب خود قرآن میں کہ رہا ہے!
  اور اللہ تعالیٰ بہترین روزی رساں ہے۔
  اب بھی وقت ہے اس کے ذکر سے جتنا غافل رہے اس سے کئ زیادہ شدت سے دوڑتے ہیں اپنا جائزہ لیتے کہ کہاں کتنی محنت کی ضرورت ہے عبادت کے لئے صرف رمضان کا انتظار نہ کریں بلکہ ہر مہینے میں اتنی شدت سے رب کو یاد کریں جتنی شدت سے رمضان میں اللہ کے قریب ہو جاتے ہیں۔

Post a Comment

0 Comments