AURAT KA LIBAAS

عورت کا لباس کیسا ہو ؟
 یہ ایک ایسا موضوع ہے ایک ایسا سوال ہے جس پر ہر ایک کی رائے اس کی سوچ کے مطابق ہوتی ہے اگر یہ سوال سو عورتوں سے کیا جائے تو سو  نئی رائے اس کے نتیجے میں سامنے آئیں گی ایک مسلمان عورت کا لباس اسے باقی مذاہب کی عورتوں سے مختلف بناتا ہے کیونکہ مسلمان عورت کا لباس پر دے جسے خاص حکم میں بھی آجاتا ہے اسلام نے جو لباس عورت کے لئے مختص کر دیا ہے وہ ایک ایسا لباس ہے جو اسے معاشرے کی برائیوں تنگیوں سے بچاتا ہے اگر وہ اس لباس کو پراپر طریقے سے فالو کریں پردے کے بارے میں بات کرنے سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ پردے کے کچھ درجات ہیں؟
 ایک درجہ تو یہ ہے کہ عورت اپنے آپ کو اتنا چھپا دے کہ اس کی چادر پر بھی کسی مرد کی نظر نہ پڑے اور یہ درجہ سب سے اعلی درجہ ہے باز صحابیات ایسی ہوتی تھیں کہ جن کو کبھی کسی مرد نے دیکھا ہی نہیں لیکن یہ پردہ ان کے لئے پوسیبل ہے جن کے مردوں سے لین دین نہ ہو جیسے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا ان کو چونکہ مسائل بتانے ہوتے تھے تو وہ آواز کا پردہ نہیں کرتی تھیں وہ مسائل بتاتی تھیں پردے کے پیچھے سے لیکن کچھ صحابیات ایسی بھی تھیں جو اپنی آواز بھی مردوں سے چھپاتی تھیں  تو اگر کوئی اس پر عمل کرنا ہو اور اس میں کوئی نقصان نہیں ہے تو عمل کرسکتا ہے لیکن یہ لازم نہیں ہے۔
دوسرا درجہ یہ ہے کہ عورت اپنا چہرہ کھولے اور ہاتھ پاؤں کھولیں اور باقی اپنا جسم کسی غیر محرم کے سامنے چھپا کر رکھے (یہ والا پردہ چاروں ائمہ کے نزدیک ایک فرض ہے اس میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں ہے )
عورت کے لئے چہرے ہاتھ اور پاؤں کے علاوہ باقی پورے جسم کا ڈھکنا ستر ہے پھر چاہے فتنے کا اندیشہ ہو یا نہ ہو۔
فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ! 
عورت عورت ہے یعنی پردے میں رکھنے کی چیز جب وہ باہر نکلتی ہے تو شیطان اس کو گھورتا ہے۔ جامع الترمذی

جیسا کہ میں نے پہلے کہا کہ عورت کا لباس جو اسلام نے اس کے لئے مختص کیا ہے وہ اس کی بھلائی کے لیے کیا ہے ۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے!
اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) اپنی بیویوں سے اور اپنی صاحبزادیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنے اوپر اپنی چادریں لٹکا لیا کریں_اس سے بہت جلد ان کی شناخت ہو جایا کرے گی پھر نا ستائی جائیں گی اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔
 سورۃ الاحزاب: آیت 59
 عورت جب خود ایٹریکشن کا ذریعہ نہیں بنے گی تو وہ کسی نامحرم کی نظر میں نہیں آئے گی اور اس طرح کی برائیوں سے بچیں رہے گی۔پر افسوس کہ اسلام تو عورت کی حفاظت کرنا چاہتا ہے پر عورت خود اپنی حفاظت نہیں کرنا چاہتی۔ عورت کے لئے نماز کے بعد جو دوسرا حکم ہے وہ پردہ ہے  یہ بات بلکل درست ہے عورتوں کی بے حیائی بے پردگی نے آج دنیا کو بے حیائی کا اڈا بنا دیا ہے۔ 
جتنا مردوں کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے اس سے زیادہ عورتوں کو کنٹرول ہونے کی ضرورت ہے۔
ہمارے معاشرے میں روز بروز نت نئے ڈیزائن اور فیشن کی وجہ سے مسلمان عورت تباہ ہو رہی ہے اور ساتھ ساتھ اپنے باپ،بھائی،شوہر کو بھی اللّٰہ کی نظر میں برباد کر رہی ہے ۔ سلیو لیس اور تنگ کپڑے آج کی خواتین کے شوق میں شامل ہوگئے ہیں حدیث میں آتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ!
قرب قیامت میں ایسی عورتیں پیدا ہونگی جو لباس کے باوجود برہنہ ہونگیں۔
یعنی وہ لباس پہننے کے باوجود اللہ کی نظر میں بے لباس ہونگیں۔
اس بڑے مسئلے کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم گناہ کو گناہ نہیں سمجھتے کچھ عقل کی زیادتی والے لوگوں کا یہ کہنا بھی ہے کہ پردہ تو نیت میں ہونا چاہیے۔جی نہیں جناب پردہ تو نیت کے ساتھ ساتھ دل دماغ اور جسم پر بھی ہونا چاہیے۔
اور ایسے لوگوں کے لئے جواب میں یہ آیت کافی ہے ۔
مسلمان عورتوں سے کہو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی عصمت میں فرق نہ آنے دیں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو ظاہر ہے اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رہیں اور اپنی آرائش کو کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں سوائے اپنے خاوند کے اپنے والد کے اپنے خسر کے یا اپنے لڑکوں کے یا اپنے خاوندکے لڑکوں کے یا اپنے بھائیوں کے اپنے بھتیجوں کے اپنے بھانجوں کے اپنے مل جول کی عورتوں کے یاغلام کے یا  ایسے نوکر چاکر مردوں کے جو شہوت والے نہ ہو یا ایسے بچوں کے جو عورتوں کے پردے کی باتوں سے مطلع نہیں اور اس طرح زور زور سے پاؤں مارکر نہ چلیں کہ ان کی پوشیدہ زینت معلوم ہوجائے اے مسلمانوں تم سب کے سب اللہ کی جناب میں توبہ کرو تاکہ تم نجات پاؤ_ 
سورہ النور _آیت 31


Post a Comment

0 Comments