SEERAT_E_RASOOL PART ONE

                      عرب قبل از اسلام 

عرب کا محل وقوع:

ایشیا کے جنوب مغرب میں بہت بڑا جزیرہ نما جس عرب کہتے ہیں اس کے مشرق میں خلیج فارس  اور بحرہ عرب مغرب میں بحر احمر ہر جنوب میں بحرۂ ہند اور شمال میں ملک شام واقع ہے کیونکہ یہ ملک کی تین طرف سے سمندر میں گھیرا ہوا ہے اس لئے اہل عرب اسے جزیرۃالعرب کے نام سے پکارتے ہیں رقبہ تقریبا بارہ لاکھ مربع میل ہے جو مختلف صوبوں اور حصوں میں تقسیم ہے شمال میں نیچے حجاز کا مشہور صوبہ ہے جس میں دنیا اسلام کے مقدس ترین شہر مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ واقع ہیں۔جنوب مغرب میں یمن کے نشیبی علاقے کو تہامہ کہتے ہیں یمن کے مشرق کی طرف حضرت موت کا صوبہ ہے اس کے ساتھ ملا ہوا صوبہ عمان ہے جہاز کی مشرقی حدود سے لے کر خلیج فارس تک نجد کا صحرا پھیلا ہوا ہے ہر صوبے کی طبعی خصوصیات ایک دوسرے سے الگ ہیں۔

عرب کی وجہ تسمیہ کے بارے میں دو روایتیں ہیں ایک رائے کے مطابق عرب کے لفظی معنی فصاحت اور زبان آوری کے ہیں عربی لوگ فصاحت و بلاغت کے اعتبار سے دیگر قوم کو اپنا ہم پایا نہیں سمجھتے تھے اس لیے وہ اپنے آپ کو فصیح البیان اور باقی دنیا کو عجم یعنی گونگے کہتے تھے ۔دوسری رائے کے مطابق لفظ عرب عرب سے نکلا ہوا ہے جس کے معنی صحرا اور ریگستان کے ہیں چونکہ اس ملک کا بیشتر حصہ دشت و صحرا پر مشتمل ہے اس لئے سارے ملک کو عرب کہنے لگے عرب کی آب و ہوا خشک اورگرم ہیں۔یہاں بارش بہت کم ہوتی ہے اور وہ بھی ساحلی علاقوں میں میں بالخصوص جنوب اور جنوب مغرب میں۔



Post a Comment

0 Comments