TAKWA AUR TAKABBUR (HAZRAT ESA A.S)

خطا اور انسان تو ہمیشہ سے ساتھ ساتھ ہیں انسان کو خطا سے شروع سے ہی جوڑ دیا گیا ہے تو یہ ناممکن سی بات ہے کہ کسی عام سے انسان سے خطا نہ ہوئی ہو تو جو لوگ بظاہر  تقویٰ والے دکھتے ہیں ایسا نہیں ہے کہ کبھی ان سے کوئی گناہ نہیں ہوا کوئی غلطی نہیں ہوئی؟ گناہ تو انسان سے ہی ہوتا ہے وہ انسان ہی کیا جو گناہ نہ کرے وہ تو پھر فرشتہ ہو جائے۔ یہ سوچ لینا کے یہ شخص تو بہت تقوی والا ہے اور میں بہت گنہگار ہوں یہ صحیح نہیں ہے اللہ نے تقوی کو ہمارے لئے بہت آسان بنایا ہے تقوی کو اپنانے کے لئے جو اصول بنائے ہیں وہ انسان کے لئے نہایت آسان ہیں اللہ تعالی اپنے بندوں سے فرماتا ہے !
اور جو نماز پڑھتے ہیں اور جو اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اور جو کچھ ان پر اتارا گیا اس پر ایمان لائے اور جو پہلے اتارا گیا اس پر بھی ایمان لائے اور آخرت پر بھی ایمان لائے۔
کیونکہ اللہ تعالی جانتا ہے کہ اس کے بندے نہایت کمزور ہیں تو اس نے اپنے بندوں کے لئے نہایت آسان سا تقوی بتایا ہے کسی بھی انسان کے مسلمان ہونے کے لئے یہ سارے کام ضروری ہیں جو اوپر دیے گئے ہیں اور اگر ہم سارے کام کرنے والے ہیں ان ساری باتوں پر ایمان لانے والے ہیں تو ہم سب ہی تقوی والے ہیں۔
اللہ نے انسان کے لئے مشکل تقوی  نہیں بنایا بلکہ یہ اس کے بندے ہی ہیں جنہوں نے تقوی کو مشکل بنا دیا ہے آجکل تقویٰ کو جانچنے کے لیے ظاہری حلیہ دیکھا جاتا ہے جبکہ ہمارے رب کو ہمارے ظاہر سے کوئی لینا دینا نہیں وہ تو ہمارے دل میں ہے تو وہ ہمارے دل کی صفائی دیکھتا ہے ہمارے دل کا ایمان دیکھتا ہے۔
یقیناً جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں جو اللّٰہ کا خوف رکھتے ہیں وہ نماز بھی پڑھتے ہیں   وہ اللہ کی راہ میں خرچ بھی کرتے ہیں وہ اللہ کے دین پر ایمان بھی رکھتے ہیں وہ اللہ کی کتاب پر ایمان بھی رکھتے ہیں اور وہ اللہ کے نبیوں پر ایمان بھی رکھتے ہیں وہ تقوی والے ہی ہیں ۔
اللہ تو ہم سے اتنا پیار کرتا ہے کہ اس نے اس کی راہ پر چلنے کے لئے کوئی عمر کی قید نہیں رکھی انسان جب اپنے گناہوں سے تھک جائے اور اللہ کی طرف لوٹ جائے تو اللہ اسکے گناہوں کو ایسے صاف کر دیتا ہے جیسے وہ گناہ کبھی کیے ہی نہیں اور اسے اپنے نیک بندوں میں شامل کر لیتا ہے۔
جب اللہ یہ کہتا ہے کہ انسان چاہے آسمان کی بلندی تک گناہ کرلے اور وہ ایک بار معافی مانگی تو میں اسے معاف کردوں گا تو کیا ہم میں سے کوئی یہ جانتا ہے کہ آسمان کی بلندی کتنی ہے؟ کہ روئے زمین پر کوئی ایسا انسان ہے جو آسمان کی بلندی کو چھو سکے کہ اتنے گناہ کر سکے کہ اس کے گناہ آسمان تک پہنچ جائیں ؟اللہ کی رحمت اللہ کی مہربانی کا اس بات سے یہ اندازہ کرلیں کے وہ اپنے بندوں کو کس کس طریقے سے معاف کرتا ہے  اللہ نے اپنے بندوں کی معافی کی درخواست کے لئے کتنی آسانیاں بنائی ہیں۔
اللہ تعالی یہ نہیں کہتا کہ تم نے اتنی بار توبہ توڑی ہے اتنی بار گناہ کر لیے تو تم میرے راستے پر میری طرف واپس لوٹ کر نہیں آسکتے ہم جتنی بار اپنی توبہ اس کے پاس لے کر جائیں گے وہ اسے قبول کرے گا کیونکہ انسان کا معاملہ جس ذات سے ہے وہ نہایت رحیم کریم اور مہربان ہے۔لیکن وہ لوگ جو گناہ کرنے کے بعد اپنے گناہ پر اڑ جاتے ہیں یا اپنے گناہ کو گناہ نہیں سمجھتے پھر اللہ بھی انہیں ہدایت نہیں دیتا ان کے دلوں پر مہر لگ جاتی ہے۔  یا وہ لوگ جو تقوی تو اختیار کرتے ہیں لیکن دل میں غرور رکھتے ہیں اپنے تقوی اور پرہیزگاری کا تو اللہ تعالی اپنے ان بندوں کے سارے اعمال ضائع کر دیتا ہے اس غرور و تکبر کے عوض جو انہیں اپنے تقوی پر ہے تو جو نیک ہوں تقوی والے ہوں وہ کسی کو اپنے سے نیچا نہ سمجھو کہ تقوی بھی عاجزی مانگتی ہے تقوی کا معیار عاجزی کے بغیر پورا نہیں ہوتا!
ایک مرتبہ حضرت عیسی علیہ السلام پر کسی گنہگار انسان کی نگاہ پڑی تو اللہ کی بارگاہ میں پہنچ گیا اور معافی طلب کی اور سچی توبہ کی اور اس کے بعد عیسی علیہ السلام کے صحابی یعنی کے حواریوں کے ساتھ ہو گیا عیسی علیہ السلام کے ہی کسی دوسرے حواری کے دل میں اس کے لیے حقارت پیدا ہوئی کہ یہ اتنا گنہگار یہاں شامل ہونے کے لیے آگیا اس بات پر حضرت جبرئیل علیہ السلام فوراً نازل ہوئے اور فرمایا کہ!
اے اللہ کے نبی علیہ السلام آپ کے پیچھے دو آدمی آ رہے ہیں ان میں سے ایک آدمی بہت گنہگار ہے اسے فرمائیں اسے بتائیں کہ  اللہ نے اس کے سارے گناہ معاف کر دیے ہیں وہ ایک نئی زندگی شروع کرے اور ایک آپ علیہ السلام کاحواری ہے اسے کہیں کہ وہ بھی نئی زندگی شروع کرے کیوں کہ اللہ تعالی نے اس کے تکبر کے عوض اسکی ساری نیکیاں ضائع کر دی ہیں۔
اسی لیے کہا جاتا ہے کہ جو لوگوں کے عیب چھپاتے ہیں جو لوگوں کے عیبوں پر پردہ ڈالتے ہیں اللہ تعالی ان کے عیبوں پر پردہ ڈال دیتا ہے۔
اس لئے لوگوں کے لئے اور اپنے لیے تقوی کو مشکل نہ بناؤ اللہ کی راہ کی طرف لوٹنے کے لئے جو راستہ اللہ نے بنایا ہے وہ نہایت ہی آسان ہے ان کے لئے جو دل سے اللہ کی طرف لوٹنا چاہتے ہیں۔

Post a Comment

0 Comments