(RAMZAN)PEHLAY ASHRY KY WAQIYAT

علم کا مہینہ ہے رمضان۔ اللہ تعالی کو رمضان المبارک کا مہینہ اتنا پسند ہے کہ اللہ تعالی نے اپنی چاروں کتابیں رمضان المبارک میں نازل کیں اور سارے صحیفے بھی رمضان میں ہی نازل کیے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام پر جو کتاب اتری وہ یکم رمضان کو نازل ہوئی حضرت موسی علیہ السلام پر تورات نازل ہوئی دو رمضان کو اس کے بعد حضرت داؤد علیہ السلام پر زبور نازل کی گئی چھ رمضان المبارک کو اس کے بعد حضرت عیسی علیہ السلام پر انجیل اتری وہ بھی رمضان المبارک کے مہینے میں اور پھر اللہ کے آخری رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن اترا قدر کی رات میں جو کہ رمضان المبارک کا بابرکت حصہ ہے نیز یہ کہ تمام آسمانی علم رمضان المبارک میں ہی نازل ہوا۔
مسلمانوں کے اسلامی سال کے مہینوں کے نام محرم سے لیکر ذلحج تک عربوں نے رکھے سوائے رمضان کے کیوں کہ یہ نام اللہ تعالی نے رکھا کیونکہ قرآن پاک کی تخلیق اللہ تعالی نے اس دنیا کی تخلیق سے پہلے کی اور اس  میں یعنی قرآن پاک میں رمضان کا ذکر موجود ہے یعنی کہ اللہ تعالی نے رمضان کا نام پہلے ہی سوچ رکھا تھا۔
رمضان لفظ رمز سے نکلا ہے جس کے معنی جلنے کے ہوتے ہیں اور اللّٰہ اس ماہِ مبارک میں اپنے بندوں کے جو اس سے مغفرت طلب کرنے کے لیے نیک اعمال کرتے ہیں ان کے گناہوں کو جلا دیتا ہے۔انسان کائنات میں رہتے ہوئے جو کوئی بھی کام کرتا ہے اس کی غرض و غایت اور مقصد ہوتا ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ نے رمضان المبارک کی غرض و غایت اور مقصد تقویٰ کو قرار دیا ہے ایک مسلمان روزہ کی وجہ سے برائیوں کو ترک کر دیتا ہے اور نیکیوں کی طرف راغب ہوتا ہے جس کی وجہ سے اس کا ایمان بڑھ جاتا ہے۔
رمضان المبارک کے مہینے میں اللہ کے نیک بندے علم کی طرف دوڑتے ہیں اپنی زیادہ سے زیادہ اصلاح کے لیے علم کے خزانے ڈھونڈتے ہیں ایسے علم کی طرف بڑھتے ہیں جو انہیں اللہ کے قریب کر دے۔تو اللہ تعالی نے اپنے ان نیک بندوں کے لیے رمضان کے مہینے کا آغاز ہی رحمت کے عشرے سے کیا ہے اس ماہ مبارک کا دروازہ کھلتے ہی ہم سیدھے رحمت کے ہجرے میں پہنچ جاتے ہیں۔
ہم سے پہلی امتوں پر بھی اسی طرح سے روزے فرض کئے گئے لیکن ان کا روزہ افطاری سے افطاری تک کا روزہ ہوتا تھا یعنی کہ چوبیس گھنٹے کا روزہ ہوتا تھا اور ہم پر بھی اسی طرح روزہ فرض ہوا تھا یعنی افطاری سے افطاری کا روزہ_
 ایک مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی جو روزے سے تھے پورا دن کے بعد شام کو جب گھر آئے تو اپنی زوجہ سے پوچھا کہ گھر میں کچھ کھانے کو ہے کوئی افطاری کا سامان؟ تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زوجہ نے جواب دیا کہ کچھ ہے تو نہیں پر میں لے آتی ہوں۔آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی زوجہ جب کھانے کے لئے کچھ لینے گئیں تو اس میں تھوڑی دیر ہوگئی اور سورج ڈوب گیا اور صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھ لگ گئی آپ کی بیوی جب واپس گھر میں آئیں تو آپ رضی اللہ تعالی عنہا کو سوتا ہوا دیکھ کر جب انہیں اٹھایا تو دوسرے روزے کا وقت ہوچکا تھا چنانچہ آپ نے دوسرہ روزہ بغیر کچھ کھائے پیے ہی رکھ لیا دوسرے روز جب نماز کے لئے گئے تو بے ہوش ہو کر گر گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب معلوم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابی سے پوچھا کہ کیا ماجرہ ہوا؟ تو آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے بتایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کچھ کھا نہیں سکا اور دوسرا روزہ بھی رکھ لیا یہ بات سن کر میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم رنجیدہ ہوگئے اور یہاں پر آقا  صلی اللہ علیہ وسلم کا رنجیدہ ہونا تھا اور وہاں اللہ تعالی نے سحری کا حکم دے دیا۔  سبحان اللہ
اللہ تعالی نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے لیے عبادت سے لے کر دنیاوی چھوٹے چھوٹے کاموں کو دینی طریقے سے کرنے کے لئے بہت سی آسانیاں پیدا کی ہیں جنہیں اگر ہم سوچیں تو ہماری عقل حیران رہ جاتی ہے۔کہاں وہ افطاری سے افطاری تک کا روزہ اور کہاں یہ سحری سے افطاری تک کا روزہ تو اللہ نے اپنے محبوب نبی کی محبوب امت کہ لئے ہر معاملے میں آسانی رکھیں ہیں لیکن میرے اللہ نے اس کا اجر بھی ایسا رکھا جسے اللہ ہی جانتا ہے جو اللہ اور اس کے بندے کے بیچ ہے۔
حدیث شریف میں ہے کہ


اے لوگو! اس مہینہ میں چار چیزوں کی کثرت رکھا کرو،

۔ کلمہ طیبہ لاالہ الاللہ

۔ استغفار

۔ جنت کی طلب

۔ دوزخ کی آگ سے پناہ


حضرت سلیمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شعبان کے آخری دن ہمیں ایک خطبہ دیا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا


’’یہ ایک مہینہ ہے جس کا ابتدائی حصہ رحمت اور درمیانی حصہ مغفرت اور تیسرے حصے میں دوزخ سے رہائی عطا کر دی جاتی ہے۔‘‘


نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا


جنت کے آٹھ دروازوں میں سے ایک دروازے کا نام ’’ رَیّان‘‘ ہے، جس سے قیامت کے دن صرف روزے دار داخل ہوں گے، ان کے علاوہ اس دروازے سے کوئی داخل نہیں ہوگا، کہا جائے گا روزے دار کہاں ہیں؟ تو وہ کھڑے ہو جائیں گے اور جنت میں داخل ہوں گے، جب وہ داخل ہو جائیں گے، تو وہ دروازہ بند کر دیا جائے گاْ۔

تو رمضان علم کا مہینہ ہے ہم یہ جان لیں کہ اس کی تیاری بھی ہم نے ایسے ہی کرنی ہے ہمیں ایسا علم جمع کرنا ہے جس سے ہم اللّٰہ اور اسکی رحمتوں کو پا سکیں۔

Post a Comment

0 Comments